اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حوزات علمیہ کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے قم یونیورسٹی میں منعقدہ اسلامی علوم و مطالعات کے تعلیمی و تحقیقی مراکز کے سربراہوں کے بین الاقوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اس وقت اسلامی مطالعات و تحقیقات کے میدان میں وسیع کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں جن کی تشریح کے لئے نہ صرف تحقیق کے مختلف النوع طریقوں سے استفادہ کرنا چاہئے بلکہ مصنوعی ذہانت جیسی جدیدترین ٹیکنالوجیز سے، احس طریقے سے، فائدہ اٹھانا چاہئے۔
جامعۂ مدرسینِ حوزہ علمیہ قم کے رکن اور حوزات
علمیہ کے سربراہ نے مزید کہا: ٹیکنالوجی
اوزاروں سے کہیں آگے ہے اور معطیات اور محتویات کو بھی بدل رہی ہے، چنانچہ ایسا
امکان فراہم ہونا چاہئے جو عالم اسلام کے علمی اور تحقیقی مراکز کی اطلاعات و
معلومات کو ایک دوسرے متصل کر دے۔ تاکہ مصنوعی ذہانت جیسی جدید ٹیکنالوجیوں کے ذریعے، دینی تحقیقات و مطالعات سے حاصل شدہ معلومات تک
مسلم محققین کی رسائی ممکن ہو سکے۔
انھوں نے کہا: نئے زمانے میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ
دینیات کے میدان میں نئے مطالعات انجام پا رہے ہیں؛ ان مطالعات کی تشکیل "دین"
کو مدنظر رکھ کر ہوئی ہے۔ ماضی میں دین سے متعلق دو قسم کے مطالعات کا اہتمام کیا
جاتا تھا: ایک، قبل از مذہب مطالعات، جن کا تعلق دین داری کی عقلی بنیادوں سے ہوتا
تھا اور دوسری قسم کا مطالعہ ـ جو اسلامی علوم کے پس منظر میں ملحوظ رہا ہے ـ وہ
مطالعہ ہے جس کا تعلق دین قبول کرنے کے بعد کے مراحل سے ہے اور اس میدان میں علوم
و معارف کا ایک عظیم مجموعہ، موجود ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: مطالعات کی ایک تیسری
قسم بھی ہے جس کی نشوونما اس زمانے میں ہو رہی ہے جو [دوسری قسم سے ایک قدم آگے
بڑھ کر] دین کے بعد کے مطالعات ہیں۔ اور ہمارے پاس ان میدانوں میں، صحیح روشوں سے
استفادہ کرتے ہوئے، مناسب جواب دینے کی صلاحیت کا ہونا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
